میری کتاب زیست کاعنوان غضب ہے
دل میں جو بسا ہے وہ مہمان غضب ہے
دو چار دن ان سےنسبت کیا رہی
ان کی دوستی کا فیضان غضب ہے
اپنا تخیل کچھ اتنا بلند نہیں ہے
مگر اس کی اڑان غضب ہے
کبھی فسانہ کبھی حقیقت لگتی ہے
ہمارے پیار کی داستان غضب ہے
جوبھی ایک بار مجھ سے ملتا ہے
وہی کہتاہے اصغرانسان غضب ہے