میری ہر بات میں تو، میرا ترانہ تو ہے
یاد ہر پل ہے مجھے،میرا زمانہ تو ہے
ہیں تیرے پاس بھی جینے کے بہانے کتنے
میرے جینے کا فقط ایک بہانہ تو ہے
دل کے ویرانے میں لے آئے جو یک لخت بہار
ہاں مہکتا ہوا موسم وہ سہانا تو ہے
تلخیاں سب ہی حقیقت کی بھلا دے پل میں
ایسا اک نغمہء دل کش وہ فسانہ تو ہے
خود کو میں کیوں بھلا بیکس کہوں مفلس سمجھوں
میری دولت ہے تو ہی، میرا خزانہ تو ہے
زرد پھولوں کی طرف دیکھ کے مسکائی جو کلی
ہنس کے بولی یہ صبا، اگلا نشانہ تو ہے