ذ ر ا بچ بچا کے ر ہنا ، ہے نظر نظر میں جا دو
ہے بڑ ا برا زما نہ رکھو اپنے د ل پہ قا بو
تیری آ برو کی خاطر یہ سد ا ر ہی ہے کو شش
میری آ نکھ سے نہ ٹپکے ترا پیا ر بن کے آ نسو
یہ چمن خز اں کے ہاتھو ں کبھی کا اُ جڑ چکا ہے
کہیں پھو ل بھی ِکھلا تو کوئی رنگ ہے نہ خوشبو
نہیں چین لینے د یتا مجھے سنگد ل زما نہ
میری ہر نظر پکارے میرا یا ر ہے کہاں تو