میری ہی سرپرست سوچیں عیاں ہیں مجھ پر
اور کئی ایسے خارجی خیال نگراں ہیں مجھ پر
شاید میں جوروجفا کے قابل بن گیا ہوں
کہ سرشام یوں اٹھتے طوفان ہیں مجھ پر
عجیب دباؤ ہے کہ تم وفا نہیں کرتے
وفائیں بھی کہاں یونہی مہربان ہیں مجھ پر
کیوں وہ خفا سردمہری سے گذرتے ہیں
اجر جفائیں جن کی تمام ہیں مجھ پر
فی الحال تو میں حسرتوں سے ترک تعلق ہوں
عشق اور عداوتیں تو الزام ہیں مجھ پر
شوق شدتیں ابکہ بے لطف ہوگئی سنتوش
عبث زندگی کے باقی ارمان ہیں مجھ پر