میرے آنسوؤں پہ نظر نہ کر، میرا شکوہ سن کے خفا نہ ہو
اسے زندگی کا بھی حق نہیں، جسے دردِ عشق ملا نہ ہو
یہ عنائتیں، یہ نوازشیں، میرے دردِ دل کی دوا نہیں
مجھے اس نظر کی تلاش ہے، جو ادا شناسِ وفا نہ ہو
تجھے کیا بتاؤں میں بے خبر، کہ ہے دردِ عشق میں کیا اثر
یہ ہے وہ لطیف سی کیفیئت، جو زباں تک آئے ادا نہ ہو
یہ شراب ریز حسیں گھٹا، جو ہے کیف نازشِ مئے کدہ
کسی تشنہ کام کی آرزو، کسی تشنہ لب کی دعا نہ ہو