میرے تو سانس بھی تمہارے تھے

Poet: سید ایاز مفتی ( ابنِ مفتی) By: سید ایاز مفتی ( ابنِ مفتی), Houston TX USA

ایک ہی چھت تلے گذارے تھے
وہ شب و روز کتنے پیارے تھے

ہار مانے جناب میں انکی
جو بھی تشبیہ استعارے تھے

کم پڑے انکی مانگ میں پھر بھی
آسماں کے جو کل ستارے تھے

کام کا کام تو محبت تھی
ورنہ سب کام ہی خسارے تھے

لُوٹ کے دل مرا بہت خوش ہو
مرے تو سانس بھی تمہارے تھے

یوں جدا ہیں کہ مل نہیں پاتے
ہم تو دریا کے دو کنارے تھے

تیز گاڑی کچل گئی ان کو
ایک بیوہ کے جو سہارے تھے

بھول سکتا نہیں وہ شب یارو
گیسوئے یار جب سنوارے تھے

کیوں رویے پہ انکے حیراں ہو
مفتی اتنے وہ کب ہمارے تھے

Rate it:
Views: 259
24 May, 2023
More Love / Romantic Poetry