میرے خط، میری یادیں، جلا دینا اب
کچھ بھول گئے تھے تم، کچھ بھلا دینا اب
چلو رہنے بھی دو اب اور نہ ضِد کرو
دل زخمی ہے تمہارا، مرہم لگا دینا اب
برسوں سے روک رکھے ہیں جو آنسو
انہیں چھپانا مت، کُھل کے بہا دینا اب
تجھے چھوڑ کے گئے تو بہت مجبور تھے ہم
ہو سکے تو معاف کرنا، چاہے سزا دینا اب
ضرورت نہیں تیری وفا کی ہمیں
اٹھا کے ہاتھ ہوا میں بس دعا دینا اب