میرے دل کے کچے آنگن میں پختہ سی خواہش جاگی ہے
گیلی مٹی پہ جیسے ایک پودا لپٹا رہتا ہے
اُ س مٹی کا کچھ حصہ پودے میں زندہ رہتا ہے
میں چاہوں تو بھی آجائے اور مجھ میں کہیں سما جائے
ہوں سانسیں مہکی مہکی سی، روحیں ایک دوجے میں ٹھہری سی
جسم ہمارے یکساں ہو ں
تو مجھ میں کہیں پر کھو جائےِ میں تجھ میں کہیں پر کھو جاؤ ں
محبت میں ہم یوں بہک جائیں
میں تجھ میں کہیں پر رہ جاؤ ں ، تو مجھ میں زندہ رہ جا ئے
میں چاہوں تجھ کو پانا اس طرح
میں ٹھہرں کافر دل کی بستی کا ، تو میرا خدا بن جائے
میں چاہوں تجھ کو اتنا کہ اپنے ساتھ لیے پھروں
تیرے وجود کی مہکتی خوشبو
میرے گھر کا کچا یہ ٓانگن یو ں مہک جائے
میرے دل کے سونے آنگن کی یہ خواہش پوری ہو جائے
میں دے دوں تجھ کو تخت وتاج الگ
جیسے کافر کا ہو خدا الگ
میرے دل کے کچے آنگن میں پختہ سی خواہش جاگی ہے