ہم نے چپ چاپ جیے جانے کی عادت پا لی
تم نہ مل پائے تو دنیا کی حقیقت پا لی
اب بھی بیٹھیں تو فقط سوچتے رہتے ہیں تجھے
عشق پایا کہ مفکر کی طبیعت پا لی
ایک لمحہ جو ترے پیار نے بخشا تھا کبھی
ہم نے اس لمحے میں سو سال کی مدت پا لی
ہم کو معلوم ہے بے تاب سے پھرتے ہیں یہاں
لوگ کہتے ہیں کہ مرحوم نے جنت پا لی
میرے سورج کی کشش باندھ نہ پائی مجھ کو
سو خلائوں میں بھٹک جانے کی قسمت پا لی