میرے عشق کے قصے جہاں میں سرے عام ہوئے
وفاہوں کے کھیل میں ناجانے کتنے میرے امتحاں ہوئے
جو کرتے رہے زندگی بھر عبادت ءِ عشق کی باتیں
دو پل ساتھ بیٹھ کے ہمارے وہ بھی قیام ہوئے
اک لمہ بھی جس کی یاد کے بغیر نہ گزارہ ہم نے
وہی ہمارے عشق ءِ داستان سے گمنام ہوئے
تیری بیوفائی نے اس قدر میری زندگی کو اندھیرا کردیا
ہم سورج غروب ہونے سے پہلے ہی شام ہوئے
مت پوچھو کیا کیا ہوا ہمارے ساتھ عشق میں فہیم
تنہائی نے بھی منہ پھیر لیا اتنے ہم بدنام ہوئے