میری پریوں جسی نیند عشق کی تلخیوں نے ضبط کر لی
کیوں میں نے اس جد تک تجھے چاہنے کی شدت کر لی
کتنی بے رحمی سے قتل کیا میرے جذباتوں کا
میرے قاتل میں نے تجھے چاہنے کی جرات کر لی
خوش ہو نا مجھ سے دور رہ کر خوش ہی رہو
میں نے بھی تجھے بھلانے کی پوری اک مدت کر لی
عشق کی غلطی کر کے غلطیوں سے بچتے ر ہے
جانے انجانے میں کیسی یہ غفلت کر لی
میں لاکھ بری سہی تمارے لیے مجھے بری رہنے دینا
تیرا نام پھر اک دفعہ لینے کی چاھت کر لی
تیرے بنا نہ رہنے کا تصور قائم کر لیا تھا
کیا سوچ کر زندگی نے میری ایسی حماقت کر لی
اجنبی ! میں نے تو تجھ سے محبت ہی کی تھی
اب احساس ھوا تنہائیوں نے مجھ سے محبت کر لی