میرے وجود کو تو سمیٹ لے میں بکھر رہا ہو ذرا ذرا
میرے آنسوؤں کو بھی پونچھ دے میں سسک رہا ہو ذرا ذرا
میری چاہتوں کو سمجھ کبھی میری حسرتوں کا خیال کر
تیرے اک دیدار کی آرزو میں تڑپ رہا ہو ذرا ذرا
اپنے پیار کا اک دیا میری راہ میں تو جلا کبھی
اندھیری رات کا ناگ مجھے ڈس رہا ہے ذرا ذرا
آ دل پہ میری ہاتھ رکھ میری ڈھرکنوں کو قرار ملے
میری سانس تو چل رہی ہے پر میں جی رہا ہو ذرا ذرا