مجھے جب بھی تیری طلب ہوئی
ناں تو ملا ناں سکوں ملا
یہ عاشقی بھی اک روگ ہے
تو جو پاس ہو تو جنوں ملا
کچھ رشتے ایسے عجیب ہیں
انہیں ساتھ لو تو زخم ملا
وہ جو فاصلے تھے ناں کم ہوئے
ہر اک صبح نیا بھرم ملا
تھی خواہش پوجنے کی کم ہوئی
مجھے پتھر کا جو صنم ملا
شہر والوں نے تجھے پہچان لیا
میرے چہرے پہ جو تیرا عکس ملا