میرے ھم سفر ابھی سوچ لے
Poet: By: M.Z, karachiمجھے یاد کوئی دعا نھیں،میرے ھم سفر ابھی سوچ لے
تو میری جبین پہ لکھا نھیں،میرے ھم سفر ابھی سوچ لے
ابھی رستہ بھی ھے دھول میں، ابھی فضا بھی ھے بھول میں
ابھی مجھ کو تجھ سے گلا نھیں،میرے ھم سفر ابھی سوچ لے
میں جنم جنم سے ناراض ھوں،میں جنم جنم سے اداس ھوں
میں کبھی بھی کھل کے ھنسا نھیں،میرے ھم سفر ابھی سوچ لے
تو ھے خواب خواب پکارتا، میری آنکھ میں نھیں اشک بھی
میں کہ مدتوں سے جیا نھیں،میرے ھم سفر ابھی سوچ لے
تجھے خوشبؤں کی ھے آرزو،تجھے روشنی کی ھے جستجو
میں ھوا نھیں، میں دیا نھیں، میرے ھم سفر ابھی سوچ لے
تجھے آنسؤوں کا پتا نھیں، تجھے رتجگوں کا گماں نھیں
تجھے اس سے آگے پتا نھیں، میرے ھم سفر ابھی سوچ لے
کہیں سکتا ھے درمیاں، نہ زمیں ملے گی نہ آسماں
تجھے راستوں کا پتا نھیں، میرے ھم سفر ابھی سوچ لے
مجھے ڈھونڈتا ھی پھریگا تو، نہ جیے گا روز مریگا تو
میں کبھی بھی گھر پہ ملا نھیں، میرے ھم سفر ابھی سوچ لے
کہوں! لوٹنا ھے کبھی یہاں، میرا درد سن میرے مہرباں
میرے پاس وقت زرا نھیں، میرے ھم سفر ابھی سوچ لے
میرے دل کو ہر لمحہ تیرے ہونے کا خیال آتا ہے
تیری خوشبو سے مہک جاتا ہے ہر خواب میرا
رات کے بعد بھی ایک سہنا خواب سا حال آتا ہے
میں نے چھوا جو تیرے ہاتھ کو دھیرے سے کبھی
ساری دنیا سے الگ تلگ جدا سا ایک کمال آتا ہے
تو جو دیکھے تو ٹھہر جائے زمانہ جیسے
تیری آنکھوں میں عجب سا یہ جلال آتا ہے
میرے ہونٹوں پہ فقط نام تمہارا ہی رہے
دل کے آنگن میں یہی ایک سوال آتا ہے
کہہ رہا ہے یہ محبت سے دھڑکتا ہوا دل
تجھ سے جینا ہی مسعود کو کمال آتا ہے
یہ خوف دِل کے اَندھیروں میں ہی رہتا ہے
یہ دِل عذابِ زمانہ سہے تو سہتا ہے
ہر ایک زَخم مگر خاموشی سے رہتا ہے
میں اَپنی ذات سے اَکثر سوال کرتا ہوں
جو جُرم تھا وہ مِری خامشی میں رہتا ہے
یہ دِل شکستہ کئی موسموں سے تَنہا ہے
تِرا خیال سدا ساتھ ساتھ رہتا ہے
کبھی سکوت ہی آواز بن کے بول اُٹھے
یہ شور بھی دلِ تنہا میں ہی رہتا ہے
یہ دِل زمانے کے ہاتھوں بہت پگھلتا ہے
مگر یہ درد بھی سینے میں ہی رہتا ہے
ہزار زَخم سہے، مُسکرا کے جینے کا
یہ حوصلہ بھی عجب آدمی میں رہتا ہے
مظہرؔ یہ درد کی دولت ہے بس یہی حاصل
جو دِل کے ساتھ رہے، دِل کے ساتھ رہتا ہے






