میرے ہجرکو وہ تڑپ دے تیری یاد بھی نہ سکون دے
جانے کس روز نہ بہلے میرے آنچل سے تو ہر پل تیری بیزاری کا دھڑکا رہے
رہوں پل پل بےقرار میں تجھے پانے کی دعا لب پہ رہے
کوئی گھڑی وصل کی جو آ ملےتیرے جانے کادھڑکا رہے
تجھے پانے کا کبھی زعم نہ ہو تیرے لئے دل عاجز رہے
تیرے آنے کی خوشی سے کہیں تیرے جانے کا غم رہے
نی بھرے نیت شوق کبھی تیرے وجود سے نہ اکتاہٹ رہے
احتیاج ہے دھڑکن کی تو تیرا سراپا زیست کی ضمانت رہے