وہ تو وعدہ وفا نہیں کرتے
ان سے پھر بھی گلہ نہیں کرتے
روز خوابوں میں ملنے آتے ہیں
ویسے ہفتوں ملا نہیں کرتے
میرے ہونٹوں پہ مسکراہٹ ہے
پھول یونہی کھلا نہیں کرتے
آؤ چلتے ہیں جانبِ منزل
کیوں کسی کا بھلا نہیں کرتے
میں جو کرتی ہوں ان سے ملنے کی
وہ تو ایسے دعا نہیں کرتے
قسم کھائی ہے ساتھ رہنے کی
میرے ہمدم دغا نہیں کرتے