میرے ہمراہی جب سے تیرا ساتھ پایا ہے
اب تو مجھے ہر راستہ ہموار نظر آیا ہے
تاریک شب ہو کہ صحرا کی دھوپ چھاؤں ہو
ہر اک منظر میری نظروں کو بہت بھایا ہے
ایک جگنو جو مجھے راستہ دکھاتا ہے
وقت نے اس کو میرا رپنما بنایا ہے
وہ مجھے میری منزل سے بھٹکنے نہیں دیتا
میری راہوں میں اس کی روشنی کا سایہ ہے
میں نے تمہارے ساتھ جو وقت گزارہ ہے
وہ ہی میری زندگی کا قیمتی سرمایہ ہے
میری حیات کا ہر لمحہ گواہی دے گا
تمہیں پا کے میں نے اپنا آپ پایا ہے
میرے اطراف میں بزم تخیل رہتی ہے
میں تنہا ہوں یہ الزام کیوں لگایا ہے
عظمٰی آج غزل مشکل سے مکمل کی ہے
آخری شعر نے ہمیں بہت کھپایا ہے