آخری نمبر پہ کھڑی ہوں اس لمبی قطار میں
دن ڈھلنے کو آیا ہے وصلِ جانم کے انتظار میں
جب اس سے ملوں گی
پھر کچھ نہ کہوں گی
اس کے چہرے کے
نقوش و نگار کو
نگاہِ چاہ سے
یوں سراہوں گی کہ
لمحے بھر کو وہ بھی
محوِ تصور ہو جائے گا
اپنے سراپائے حسن کے دیدار میں
انمول ہے وہ دنیا میں ..یہ اسکو احساس دلاؤں گی
کر کے حاوی اپنا جنون اس پر
پھر آہستہ آہستہ اسے حقیقت میں لاؤں گی
پھر اسکے احساسات و جذبات کو روند کر
اس سے لاتعلقی کر کے آگے بڑھ جاؤں گی
کیوں کہ
یہ دنیا ہے میاں !....کوئ جگۂ وفا نہیں