Add Poetry

میں اک بادباں جا رھا ہوں لگانیں

Poet: سید نذیر کاظمی By: Syed Nazeer Kazmi, العین

فرصت ملے تو سنو اک کہانی
وہ شامیں سنہری، وہ راتیں سہانی
وہ جھیلوں کے منظر، وہ ساغر، وہ پربت
وہ یاروں کی باتیں، وہ الفت، وہ چاہت
وہ اونچی چٹانوں پہ ٹھرے زمانے
سنائیں تمہیں گیت برسوں پرانے

وہ مدین کی وادی، وہ برفیلے موسم
وہ کمبل، وہ ھیٹر، وہ بارش کی رم جھم
کبابوں کی خوشبو، وہ کافی کی گرمی
ٹھٹھرتے بدن پہ لحافوں کی نرمی
وہ گندم کی فصلیں، مکئ کے وہ دانے
جوانی کی باتیں، وہ قصے پرانے

وہ ہنزہ، وہ گلگت، وہ مہکی فضائیں
بہاروں کی آمد، وہ جاتی خزائیں
وہ دریاءگلگت، وہ مچھلی پکڑنا
وہ ناکام ہونا، وہ خفت سے ڈرنا
خوبانی اور چیری، وہ ہر گام جھرنے
وہ ٹھنڈک سے جنکی لگے دم نکلنے

کہیں زرد پتوں کا آنچل سمیٹے
کہیں سرد موسم بدن سے لپیٹے
کہیں پہ ھواؤوں کی سرگوشیوں میں
کہیں پہ جواں دل کی مدھوشیوں میں
کہیں خوشنما پھول ھاتھوں میں تھامے
یادوں سے اب بھی سجے ھیں ویرانے

سکردو کی جھیلیں یا پریوں کا مسکن
کہ تھم جاتی تھی جن کے دیکھے سے دھڑکن
وہ “روپل“ کی وادی، وہ “پربت“ کی چوٹی
وہ جیپوں کے رستے، وہ برفیلی مٹی
وہ شوخی، وہ مستی، وہ جھوٹے فسانے
فضاؤوں میں اب تک ھیں باقی ترانے

رکے پانیوں میں وہ نایاب گوھر
وہ پھولوں کے تکیے، وہ سبزے کی چادر
وہ “پریوں کی وادی“ میں خیمہ لگائے
وہ اک دوسرے سے یوں سر کو ٹکائے
ذرا ہولے ہولے لگیں گدگدانے
وہ ٹھنڈی ھوائیں جو آئیں جگانیں

پہاڑوں سے دن بھر طبع آزمائ
پہنچنا مدد کو مشکل جو آئی
مشقت سے بچنا، ڈرامہ رچانا
عیاں راز ھونے پہ نظریں چرانا
وہ جذبے، وہ شکوے، وہ ہنسنے ہنسانے
ھیں یادوں میں اب تک وہ میٹھے بہانے

ھماری تمھای رفاقت کی کشتی
“کچورا“ کی جھیلوں پہ ٹھہری ہوئی ھے
سبھی نام یاروں کے اس پہ لکھے ھیں
چناروں کے رنگوں سی شامیں وہیں ہیں
یاروں کو پھر اک سفر پہ لے جانیں
میں اک بادباں جا رھا ہوں لگانیں

Rate it:
Views: 443
16 Nov, 2014
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets