اے میری سوچ کے محور مجھے تلاش کرو
میرے الفاظ کے اندر مجھے تلاش کرو
میں تیری روح کی تہوں میں چھپا بیٹھا ہوں
تم اپنی ذات میں کھو کر مجھے تلاش کرو
میرا انداز تکلم تمہارا مرہم ہے
لگے جو چوٹ اس دل پر مجھے تلاش کرو
کبھی جو آئینہ دیکھو تو مجھے پاﺅ گے
کہ اپنے روبہ رو رہ کر مجھے تلاش کرو
میں دوستی کے بطن میں وفا کا موتی ہوں
اگر ہے پیار سمندر، مجھے تلاش کرو
ٹھیک ہے خود کو سمجھنا بھی اچھی عادت ہے
کبھی تو ذات سے ہٹ کر، مجھے تلاش کرو
میں اس مفاد کے چکر کا تو حصہ ہی نہیں
تم اس حصار سے باہر مجھے تلاش کرو
میں تجھے کُو بہ کو قریہ بہ قریہ ڈھونڈوں
کبھی تو جان مصور مجھے تلاش کرو