ایک وہ دور تھا
وہ بات بات پہ پوچھتی تھی
میں تمہاری زندگی میں اہم ہوں ناں
اور میں دھیرے سے کہتا
نہیں
اور وہ مسکرا کے کہتی
چل جھوٹے
اور اب یہ دور ہے
کہ جدائی کی خلیج وسیع تر ہو گئی ہے
مگر اب بھی وہ ستمبر کی چار تاریخ نہیںبھولتی
برتھ ڈے وش کے بعد وہ ہمیشہ پوچھتی ہے
میں تمہاری زندگی میں اہم ہوں ناں
اور میں دھیرے سے کہتا ہوں
نہیں
مگر اب وہ مسکراتی نہیں
رو دیتی ہے
اور بچوں کی طرح سسکتے ہوئے کہتی ہے
چل جھوٹے
میں سب جانتی ہوں
میں سب جانتی تھی
اور فون اسکے ہاتھوں میں کپکپانے لگتا ہے
سمے ٹھہر جاتا ہے
فضا میں ان کہی ۔ ان سنی فضائیں رقص کرنے لگتی ہیں
سگریٹ کے جھلستے ہوئے بدن سے پیدا ہوتے ہوئے
دھویں کے مرغولوں کی مانند
بے ہئیت ۔ بے سمت ۔ بے نام