میں تو متشاعر ہوں تو ہے اصل نگار
تو ہی دلِ رغبت تو ہی دلِ قرار
نوادرات ہے تو اور میری مرغوب
تو نے دیا سہارا جب تھا میں بے یارودیار
بِن تیرے دِل تھا جیسے کوئ چنار
تیری آمد سے ہوگیا شاخِ باردار
آفریں تیری رضاؔ اور کیا کہے
تو ہی اس کے دِل کی برگ وبار