میں تو پاگل ہوں ، ذرا دیر گوارا کرنا
ضبط جب حد سے گزر جائے، اشارا کرنا
اس سے پہلے بھی سہے میں نے جدائی کے ستم
جب بھی چاہو مری جاناں تو کنارا کرنا
لمس ہاتھوں کا مرے، بھول ہی جائے گی یہ زلف
اب جو بکھرے تو اسے خود ہی سنوارا کرنا
یہ تمنا ہے ذرا آنکھ سے اوجھل ہو لیں
پھر رقیبوں کو چلو آنکھ کا تارا کرنا
ہم نہ ہوں گے تو ہی دشمن کو بلانا اظہر
کون روکے گا، سر عام پکارا کرنا