تصفیہ تُو نے کہا ہے میں کراوں تیرے اور اُس کے درمیاں وہ مرا دشمن ہے دوست ہے تُو وہ مرا دشمن نہ رہ جائے گا دوست تُو بھی تو نہیں رہ پائے گا کیوں بٹھاتا ہے مجھے تُو کرسی ۔ انصاف پر مسند انصاف پر بیٹھا جونہی میں تُجھے کھو دوں گا