میں تِرا شہر چھوڑ جاؤں گا
اور پِھر لوٹ کر نہ آؤں گا
تُجھ کو تڑپائیں گی مِری یادیں
لمحہ لمحہ تُجھے سَتاؤں گا
میں جو زِینت ہوں تیرے خوابوں کی
نِیند سے اَب تُجھے جگاؤں گا
زَخم تُم نے جو یار مُجھ کو دِیۓ
میں بَھرے شہر کو دِکھاؤں گا
جیسے تُو نے مُجھے رُلایا ہے
تُجھ کو ویسے ہی میں رُلاؤں گا
مُجھ سے مِلنے کو یار تَرسو گے
اپنی یادیں میں چھوڑ جاؤں گا
اَب کے باقرؔ یہ ٹھان لی ہے کہ
میں مَنانے نہ تُجھ کو آؤں گا