میں جب بولوں لبوں سے بس تمہارا غم نکلتا ہے

Poet: WASHMA KHAN WASHMA By: WASHMA KHAN WASHMA, ROMANIA

میں جب بولوں لبوں سے بس تمہارا غم نکلتا ہے
کوئی بھی اور قصہ اس زباں سے کم نکلتا ہے

در و دیوار سے گھر کے پلستر جس طرح اکھڑے
ہمارے زخمِ دل سے اس طرح مرہم نکلتا ہے

بدن پر زخم آ جاتے ہیں اس کے نرم کرنوں سے 
اسی باعث وہ گھر سے چاندنی میں کم نکلتا ہے

توجہ ہو اگر تیری تو دل سرشار ہوتا ہے 
اگر تو پھیر لے نظریں تو میرا دم نکلتا ہے

اٹھی ہے ہوک سی دل میں تمہارے لوٹ جانے پر
بہاروں کا ہمارے ہاتھ سے موسم نکلتا ہے

Rate it:
Views: 488
17 Dec, 2013