میں خواب بن کے سماؤں تیری نظر میں رہوں
کہیں سے لوٹ کے آوں تیرےاثر میں رہو
میں بن کے خوشبو معطر تیرا وجود کروں
میں روح بن کے تیرے جسم اور جگر میں رہوں
بہت سی یادیں سجا کر سہانی آنکھوں میں
نہ ماضی بن کہ میں بھٹکوں تیری فکر میں رہوں
میں بھول بن کے کھلوں تیرے دل کے انگن میں
میں تیری شام تیری شب تیری سحر میں رہوں
کڑی ہو دھوپ اگر راہ پر تیری جاناں
میں سایہ بن کے تیری راہ کے شجر میں رہوں