میں خوش ہوں کہ ُاداس ہوں
دیکھنے میں دور مگر
دل کے بہت پاس ہوں
میں عام ہوں یا پھر خاص ہوں
تم چھو لو اگر تو بہت نایاب ہوں
میں پیڑ ہوں یا کوئی شاخ ہوں
تمہارے ساتھ ہوں تو
کھلتا اک گلاب ہوں
میں محفل ہوں کہ جام ہوں
تم ساقی ہو اگر تو میں شراب ہوں
میں مٹی ہوں کہ پہاڑ ہوں
تم شانا تو آگے کرو
میں تمہاری شال ہوں
میں دن ہوں کہ رات ہوں
مجھے اب احساس دلا دو
کہ میں صرف تمہاری جان ہوں