عشق کیا ہے
میں آواراپرندہ ہو
پکارہ عشق کے نام سے جاتا ہو
خوش بخت ہوتے ہے جنہیں آباد کرتا ہو
امومن لوگوں کو برباد کرتا ہو
ہمیشہ سفر میں ہی رہتا ہو
منزل کو نہ کبھی پا سکو
آئی پر جب اپنی آتا ہو
نوابوں کو بھی غلام بناتا ہو
ایسا ہی کچھ کمال رکھتا ہو
ہنستے ہوۓ کو رولاتا ہو
روتے ہوۓ کو ہنساتا ہو
ویسے اتنا بھی برا نہیں ہو میں
ہر کسی پر ظلم نہیں کرتا ہو
جن کے ستارے نہیں ملتے
بس ان کو ہی تڑپاتا ہو
میں عشق کہلاتا ہو