میں لکھتا ہوں صرف ترے لئے
Poet: NEHAL GILL By: NEHAL, GUJRANWALAمیں لکھتا ہوں صرف ترے لئے
زمانہ مجھ پے تنقید کرتا ہے
بے وزن ہے میری ہر غزل
ہر شعر میں غلطیاں ہیں
لوگ کہتے ہیں مجھے سلیقہ نہیں
کچھ کہتے ہیں مجھے طریقہ نہیں
دیتے ہیں صلاح بار بار مجھے
چھوڑ دے سخن نگاری تُو
ترے بس کا یہ کام نہیں
مگر اے میری جانِ جاناں!
تُو کچھ اِن دانو ں کو سمجھا
میرا اِن سے ہوئی واسطہ نہیں
میرے الجھے ہوئے لفظ سارے
میرے بے وزن تمام اشعار
میری اُکڑی اُکڑی تمام غزلیں
میری بے معنی سی تمام نظمیں
صرف و صرف ترے لئے ہیں
میں لکھو تو بس تُو پڑھے
میں کہو تو بس تُو سُنے
میری گفتگو کا لہجہ بے دھنگ سہی
میری لفظوں کی ، میرے جذبوں کی
میرے خیالوں کی ، میرے سوالوں کی
میرے بولے کی ، میری خاموشی کی
میری خوشیوں کی ، میری اُداسی کی
میری سوچوں کی ، میرے لکھے کی
میرے شعروں کی ، میری غزلوں کی
میرے دیوانوں کی ، میری نظموں کی
بے شک جانِ جاں، کوئی قدر نہ کرے
بس تُم قدر کرنا ، بس تُم ساتھ دینا
بس تُم قدر کرنا ، کیونکہ تُم جانتی ہو
نہالؔ لکھتا ہے صرف ترے لئے
میں لکھتا ہوں صرف ترے لئے
فقیریہ ترے ہیں مری جان ہم بھی
گلے سے ترے میں لگوں گا کہ جانم
نہیں ہے سکوں تجھ سوا جان ہم بھی
رواں ہوں اسی واسطے اختتام پہ
ترا در ملے گا یقیں مان ہم بھی
تری بھی جدائ قیامت جسی ہے
نزع میں ہے سارا جہان اور ہم بھی
کہیں نہ ایسا ہو وہ لائے جدائ
بنے میزباں اور مہمان ہم بھی
کہانی حسیں تو ہے لیکن نہیں بھی
وہ کافر رہا مسلمان رہے ہم بھی
نبھا ہی گیا تھا وفاکو وہ حافظ
مرا دل ہوا بدگمان جاں ہم بھی
زِندگی جینے کی کوشش میں رہتا ہوں میں،
غَم کے موسم میں بھی خوش رہنے کی کرتا ہوں میں۔
زَخم کھا کر بھی تَبسّم کو سَنوارتا ہوں میں،
دَردِ دِل کا بھی عِلاج دِل سے ہی کرتا ہوں میں۔
وقت ظالم ہے مگر میں نہ گِلہ کرتا ہوں،
صبر کے پھول سے خوشبو بھی بِکھرتا ہوں میں۔
چاند تاروں سے جو باتیں ہوں، تو مُسکاتا ہوں،
ہر اَندھیرے میں اُجالا ہی اُبھارتا ہوں میں۔
خَواب بِکھرے ہوں تو پَلکوں پہ سَمیٹ آتا ہوں،
دِل کی ویران فَضا کو بھی سَنوارتا ہوں میں۔
کون سُنتا ہے مگر پھر بھی صَدا دیتا ہوں،
اَپنے سائے سے بھی رِشتہ نِبھاتا ہوں میں۔
دَرد کی لَوٹ میں بھی نَغمہ اُبھرتا ہے مِرا،
غَم کے دامَن میں بھی اُمید سجاتا ہوں میں۔
مظہرؔ اِس دَور میں بھی سَچ پہ قائم ہوں میں،
زِندگی جینے کی کوشَش ہی کرتا ہوں میں۔







