میں لکھتا ہوں صرف ترے لئے
زمانہ مجھ پے تنقید کرتا ہے
بے وزن ہے میری ہر غزل
ہر شعر میں غلطیاں ہیں
لوگ کہتے ہیں مجھے سلیقہ نہیں
کچھ کہتے ہیں مجھے طریقہ نہیں
دیتے ہیں صلاح بار بار مجھے
چھوڑ دے سخن نگاری تُو
ترے بس کا یہ کام نہیں
مگر اے میری جانِ جاناں!
تُو کچھ اِن دانو ں کو سمجھا
میرا اِن سے ہوئی واسطہ نہیں
میرے الجھے ہوئے لفظ سارے
میرے بے وزن تمام اشعار
میری اُکڑی اُکڑی تمام غزلیں
میری بے معنی سی تمام نظمیں
صرف و صرف ترے لئے ہیں
میں لکھو تو بس تُو پڑھے
میں کہو تو بس تُو سُنے
میری گفتگو کا لہجہ بے دھنگ سہی
میری لفظوں کی ، میرے جذبوں کی
میرے خیالوں کی ، میرے سوالوں کی
میرے بولے کی ، میری خاموشی کی
میری خوشیوں کی ، میری اُداسی کی
میری سوچوں کی ، میرے لکھے کی
میرے شعروں کی ، میری غزلوں کی
میرے دیوانوں کی ، میری نظموں کی
بے شک جانِ جاں، کوئی قدر نہ کرے
بس تُم قدر کرنا ، بس تُم ساتھ دینا
بس تُم قدر کرنا ، کیونکہ تُم جانتی ہو
نہالؔ لکھتا ہے صرف ترے لئے
میں لکھتا ہوں صرف ترے لئے