میں محبت زدہ ہوں ویسے ہی
پھر کسی کا ہوا ہوں ویسے ہی
آج میرا بہت برا دن تھا
یار سے لڑ پڑا ہوں ویسے ہی
ایک رہرو سے پوچھتے کیا ہو
میں یہاں رک گیا ہوں ویسے ہی
پھول یوں ہی یہ پاس ہیں میرے
راستے میں کھڑا ہوں ویسے ہی
مجھ کو لا حاصلی میں رہنا ہے
میں تجھے سوچتا ہوں ویسے ہی
اس لئے آنکھ میں تھکاوٹ ہے
ہر طرف دیکھتا ہوں ویسے ہی