میں نے کب ایسا چاھا ھے کہ مجھ کو ٹوٹ کر چاھے
میں کب اس سے یہ کہتا ھوں کہ صرف میرے ھی گن گائے
میں اس سے یہ نہیں کہتا کہ میرے پاس وہ آئے
میں تو بس اتنا کہتا ھوں کہتا ھوں کہ مجھ سے دور نہ جائے
میری یادوں کی چادر کو پھیلادے اپنی راتوں میں
میری تصویر کو پھر چوم کر سینے سے لگائے
کبھی جو مجھ سے ملنا ھو تو گھر سے تب ھی وہ نکلے
اور نکلے گھر سے وہ جس دن تو چہرے کو بھی چھپائے
مٹا دے ان کی یادوں کو جو اس سے پیار کرتے تھے
کسی نے اس کو لکھے ھوں وہ سارے خط بھی جلائے
بس اتنا ھے کہ وہ جب بھی لکھے میرے لیے لکھے
اور پھر ھر شام وہ اپنا کلام مجھ کو ھی سنائے
سنائے نہ کسی دوجے کو اپنا حال دل قطعا"
کہ جس دن ایسا ھونا ھو خدا وہ دن نہ دکھائے
وسیم اتنا میں کہتا ھوں کہ مجھ سے دوستی کرلے
میں اس سے یہ نہیں کہتا کہ مجھکو ٹوٹ کر چائے