میں کب تنہا ہوا تھا یاد ہوگا

Poet: ساحل By: ساحل, Quetta

میں کب تنہا ہوا تھا یاد ہوگا
تمہارا فیصلہ تھا یاد ہوگا

بہت سے اجلے اجلے پھول لے کر
کوئی تم سے ملا تھا یاد ہوگا

بچھی تھیں ہر طرف آنکھیں ہی آنکھیں
کوئی آنسو گرا تھا یاد ہوگا

اداسی اور بڑھتی جا رہی تھی
وہ چہرہ بجھ رہا تھا یاد ہوگا

وہ خط پاگل ہوا کے آنچلوں پر
کسے تم نے لکھا تھا یاد ہوگا

Rate it:
Views: 226
29 Dec, 2024