اب مرے دن بھی نکھرے نکھرے ہیں
میرے راتیں بھی اب اداس نہیں
بھیڑ میں کھو گیا ہوں غیروں کی
کیا ہوا تو جو میرے پاس نہیں
چاندنی راس آرہی ہے مجھے
پھول بھی خوب مجھ پہ سجتے ہیں
تو جسے نا پسند کرتی تھی
اب وہ کپڑے بھی مجھ پہ جچتے ہیں
دور ہوں اب پرانی فلموں سے
اب نئ فلموں سے محبت ہے
نئے گانے پسند ہیں مجھ کو
اب کچھ ایسی ہی میری عادت ہے
ڈائری میں بڑی محبت سے
تو نے جو اپنا نام لکھا تھا
آج وہ صفحہ میں نے پھار دیا
جس پہ تونے پیام لکھا تھا
نہ ضرورت رہی مجھے تیری
نہ کبھی تیرا نام لیتا ہوں
نہ میں کرتا ہوں ذکر اب تیرا
نہ محبت کا جام لیتا ہوں
جاگنا اب نہیں رہی عادت
اب تو راحت کی نیند آتی ہے
نیند آتے ہی میرے خوابوں میں
اب کوئی اور مسکراتی ہے
کوئی رشتہ نہیں رہا تجھ سے
نہ مجھے اب تری ضرورت ہے
رشک آتا ہے زندگانی پر
مجھ کو حاصل بہار جنت ہے
یاد ہے تجھ کو وہ حسیں صورت
جس کی آنکھیں پسند تھیں مجھ کو
میں نے اک بار کہ دیا تھا تجھے
یاد ہے؟ کیا ہوا تھا پھر تجھ کو
میرے دل کی مکین ہے اب وہ
بس وہی اب مری ضرورت ہے
اس کی بانہوں میں مجھ کو جینا ہے
وہ مری آخری محبت ہے
فیس بک پہ جو پوسٹ کرتا ہوں
تبصرہ وہ ضرور کرتی ہے
وہاٹس اپ پہ "وفا" کے نام سے وہ
ہر گھڑی آنلائن رہتی ہے
اس کی تصویر میری آنکھوں میں
رنگ بن بن کے جھلملاتی ہے
"کیا غضب ہے کہ اب تری صورت
یاد کرنے پہ یاد آتی ہے "
خوب ہنستا ہوں گنگناتا ہوں
دیکھ کتنا بدل گیا ہوں میں
تجھ سے کھو کر نئ محبت کے
کیسے سانچے میں ڈھل گیا ہوں میں
________________________
یاد ہے تجھ کو ایک دن تو نے
یہ کہا تھا کہ "تم تو ساحر ہو
جھوٹ کو سچ بنایا کرتے ہو
لفظوں کو جوڑنے میں ماہر ہو"
لو تجھے سچی بات کہتا ہوں
مجھ کو دیکھو میں کتنا ٹوٹا ہوں
تجھ کو کھوکر مجھے سکون کہاں
واقعی میں بہت ہی جھوٹا ہوں
باغ ہستی کی صرف تو ہے بہار
تیرے ملنے سے ہی میں پورا ہوں
جب سے تو دور ہے خدا کی قسم
ایسا لگتا ہے میں ادھورا ہوں