ناجانے اُس کا حال کیسا ہو گا
ملے گی تو اُس کا سوال کیسا ہوگا
جب ساتھ تھی مرے تو مری تھی
اب ناجانے اُس کا خیال کیسا ہوگا
مجھے روتے ہوئے کو ہسا دیتی تھی
اب مجھے ہنسانے کا کمال کیسا ہوگا
کل تک ساتھ تھی تو ٹھیک تھا
بنا اُس کے آنے والا سال کیسا ہوگا
دیکھے اُسے اک مدت ہوگئی اک
اب اُس کا حُسن و جمال کیسا ہوگا
مجھے اُس کی فکر سونے نہیں دیتی
شاید وہ بھی سوچتی ہو مرا نہال کیسا ہوگا