روک لیتی ہیں کچھ نادیدہ زنجیریں
کہنے سے کوئی بے وفا نہیں ہوتا
کبھی مسکراہٹ سے بھی رنجیدہ ہو جاتا ہے آدمی
کبھی دل ٹوٹنے پر بھی کوئی خفا نہیں ہوتا
کبھی تسکین دیتا ہے ہر زخم دل کا
کبھی مرہم بھی کوئی دوا نہیں ہوتا
پاس رہتا ہے تو تو میری سانسوں کے
دور رہنے سے کوئی جدا نہیں ہوتا
دکھائی دیتا نہیں کیوں بشر ہو کر بھی
چھپ جانے سے کوئی خدا نہیں ہوتا