نامہءِ عشق میں تاثیرِ التجاء کیلئے
جگر کے خون سے لکھو ذرا وفا کیلئے
ہیں کان کب کے ترستے کرو تکلم کچھ
لبوں کو چاک کرو کہدو کچھ خدا کیلئے
طبیبِ عشق نے نسخہءِ وصل لکھا ہے
مجھے ملو تو سہی مرض کی دوا کیلئے
امیدِ دل ہے کہ اک بار دیکھ لوں تجھ کو
ہزار سجدے کئے بھی تو اس دعا کیلئے
حسین لوگ بڑے ناز سے ہی آتے ہیں
یہ پانچ شعر بہت کم ہیں التجاء کیلئے