کل عجب اک کیفیت تھی
دل کسی بھی چیز میں لگتا نہ تھا
کی بہت کوشش اگرچہ سونے کی
نیند کوسوں دور آنکھوں سے رہی
سو نکل آیا میں گھر سے
رہ گزاروں پر نہ جانے کتنی دیر
کرب میں پھرتا رہا
گیت جو تجھ پر لکھے تھے
ان کو گاتا، دل کو تڑپاتا رہا،
گاڑیوں کے شور نے جب اور دل بوجھل کیا
سر اٹھایا اک عجب خواہش نے دل میں پہلی بار
چلیئے اک ایسی جگہ
ہو جہاں پہ کچھ سکوں
ہوں سُریلی بولیاں کچھ پنچھیوں کی
اور پتوں کی ہو مدھم سرسراہٹ
ہو مہک پھولوں کی جو
دیوانہ سا کردے مجھے
بے گانہ سا کردے مجھے
ہوں رواں موجوں کے ساز
اور گھنے پیڑوں کی ٹھنڈی چھاؤں بھی
اُڑتی پھرتی ہوں جہاں پر بدلیاں
اور تتلیاں
کرکے طے لمبا سفر پہنچا اک ایسے باغ میں
جو شہر کی آلودگی سے پاک تھا
تھے وہاں بھی لوگ کچھ
تھا مگر پھر بھی سکوں
ہر طرف پھولوں نے بکھرائی تھی رعنائی بہت
روح میں پیوست ہوتی جا رہی تھیں نکہتیں
میں نے رونا چاہا تیری یاد میں
ڈھونڈتا پھرتا رہا میں باغ میں تنہا جگہ
دفعتاً جو اک طرف اُٹھی نگاہ
دیکھتا ہوں اسطرف کوئی نہ تھا
سو اسی جانب قدم میرے اُٹھے
میں نے دیکھی اک عجب دنیا وہاں
خار و گل میں تھا نمایاں زندگی کا امتزاج
پھیلتی جاتی تھیں آنکھیں دیکھتا تھا جس قدر
زندگی کانٹوں میں پھلتی پھولتی دیکھی وہاں
ایسے کانٹوں سے بھرے پودوں کی واں بہتات تھی
دامن صحرا کو جن پر ناز ہے
میں قریں ان کے زمیں پر بیٹھ کر ہنسنے لگا
زور سے ہنسنے لگا
ہنستے ہنستے پھس گئی آواز جب رونے لگا
دیر تک روتا رہا
اور ہوا کانٹوں سے پھر یوں ہم کلام
"آج تم سے میں نے پاتا زیست کرنے کا چلن
آج تم نے زندگی کا رمز سمجھایا مجھے
ہو کڑی کتنی بھی لیکن کاٹنی ہے زندگی"
پھر وہیں پر بیٹھے بیٹھے ہی مجھے نیند آگئی
اور نہ جانے کتنی دیر
میں یونہی سوتا رہا
دیر تک سوتا رہا