نباہ کے چار دن بہار سے بچھڑنا پڑا
پھول کو ایک دن ہواؤں میں بکھرنا پڑا
رخ حیات پہ اک لمحہ تازگی کے لیے
مجھے فنا کے سمندر میں بھی اترنا پڑا
میں نے چاہا تھا ہر اک قید سے رہا ہونا
زندگانی کے مجھے ساتھ ساتھ چلنا پڑا
وہ جسے بھول جانے کا کبھی سوچا ہی نہ تھا
ایسے روٹھا کہ مجھے جان سے گزرنا پڑا