نبھے گا کیسے مراسم کا سلسلہ سوچیں
Poet: وشمہ خان وشمہ By: وشمہ خان وشمہ, malaysiaجفا میں گزرے دنوں کا کوئی حساب نہیں
ہو جس میں درج مرا حال وہ کتاب نہیں
میں پیار سمجھوں اسے یا کہوں سزا کوئی
مرے جنون محبت پہ اب شباب نہیں
نبھے گا کیسے مراسم کا سلسلہ سوچیں
تو میری مانگ ہے میں تیرا انتخاب نہیں
تمھارے قرب کی حسرت کو کیا کروں آخر
کبھی نہ ایسے ملے پرسکوں جواب نہیں
تمھارے جانے سے جاتی ہیں میری نیندیں بھی
نشاط زیست کا رنگین کوئی خواب نہیں
بھلا سکوں گی نہ غم مے کدے میں بھی جا کر
تو سوچتی ہوں کہ پھر بے خودی کا باب نہیں
وہ بدگماں کہیں نالاں نہ مجھ سے ہو جائے
ہے اس سے آج نئی دل لگی کا خواب نہیں
اندھیرے جن کے ہیں ذہنوں میں خاک دیکھیں گے
پھر اس کے بعد نیا کوئی آفتاب نہیں
More Love / Romantic Poetry






