نجانے تجھ سے ملاقات کس طرح ہو گی
جو تجھ سے کہہ نہ سکے بات،کس طرح ہو گی
نئی ہے راہ ، نئی زندگی ، نیا موسم
نئے سفر کی شروعات کس طرح ہو گی
چھپا لیا ہے جو بادل میں چاند نے چہرہ
رواں ستاروں کی بارات کس طرح ہو گی
اِسی خیال میں اپنی بھی چال بھوُل گیۓ
جو سوچتے تھے ہمیں مات کس طرح ہو گی
تمہارا تحفہ مرِی حیثیت سے بڑھ کر ہے
قبول مجھ سے یہ سوغات کس طرح ہو گی
کھنچے کھنچے سے وہ ہم سے اگر رہے عذراؔ
تو کم یہ تلخیٔ حالات کس طرح ہو گی ؟