نسیم سحر چمن کے گلوں سے کھیلتی رھی رات بھر
حنا کی خوشبو سانسوں میں مہکتی رھی رات بھر
مدتوں بعد آج دیکھاجو انکو نظر بھر کے ھم نے
انکے رخ زیبا سے روشنی چھلکتی رھی رات بھر
دل میں چراغ محبت جلتے رھے اور بجھتے رھے
ان کے لہجے کی چہک یاد آتی رھی رات بھر
آج کی شب چاندنی جگمگاتی رھی ٹمٹماتی رھی
اور ان کی زلفوں کی تصویر ستاتی رھی رات بھر
حسن انکے گاؤں کے کھیتوں کی ھریالی لبھاتی رھی
اور ان کے بچپن کے قصے سناتی رھی رات بھر