نشے میں سچ بولنا ان کا کام ہے
میکدہ یہ رند کا ان کی شام ہے
ڈٹ کے پینے والے میری آواز سن
دیکھ کر پی جام ، ایماں کا جام ہے
جارخانہ دید مجھ کو ساقی کرا
نظروں میں رہ میری ، اللہ کا نام ہے
رات“ دن“ دوپہر“ ساقی موجِ میں ہے
میکدے میں مے پلانا کیا عام ہے
اچھے کاموں کا صلہ بھی اچھا ہے
سب برے کاموں کا برا انجام ہے
تیری صحبت کا اثر میں رکھتا ہوں
اس لیے مستی مے کی“ اب سرعام ہے
تیری صورت دیکھوں تو دل خوش ہوتا ہے
من کی مسجد صاف رکھنے سے نام ہے
عشق میں سردار سر دیں گے جب کہیں
عشق کے سودے میں سر ہی کا دام ہے