نظیر پہلے نہ یہ زمین و آسمان کو ملی
یہ کیا ڈگر نئی اہلِ ایمان کو ملی
قِصّے جُہدِ اسلاف کے نصاب سے نکل گئے
تو اُمیدِ نَو پھر سے شیطان کو ملی
تذبذب کا شکار نئی نسل دین پر
مباحثے کرتی چشمِ حیران کو ملی
بیج روشن خیالی کےجنرل نے بوئے تھے
فصل تیار ہوکر کپتان کو ملی
اخلاق جب بھرتیاں جمہوری طرز پر ہوئیں
اس سے تقویت فتنہِ قادیان کو ملی