نفرتوں کے موسم میں
پریت کی زمینوں پر
خواب گل بھی ممنوع ہے
دل کی قتل گاہوں میں
پتھروں کی بارش سے
قتل عام جاری ہے
لوگ گم صم ہیں پھر بھی
جال خاموشی میں بھی
درد کا فغاں دیکھا
تیری اس جدائی میں
خلوتوں میں کھو کر بھی
وحشتوں میں رو کر بھی
الفتوں میں ڈھو کر بھی
ہاتھ کی لکیروں میں
حشر سا بپا دیکھا
وقت کی فصیلوں پر
عمر بھر کی محنت کو
عشق کی کہانی میں
ہم نے رائیگاں دیکھا