نقشِ خیال لوح و قلم کی زد میں ہے مالکِ کُن فکاں کا ہر راز عبد میں ہے دل کی نگاہ سے دیکھ کس کو ثبات ہے ہر چیز مضطرب ہے عالم وجد میں ہے