نماز عشق جنوں میں بھی قضا نہیں کرنی
ہمیں بھی شوق ہے مرنے کا دعا نہیں کرنی
دئیے ہیں گھاؤ جو اس نے ہمیں وہ پیارے ہیں
لطف دیتے ہیں وہ زخم دوا نہیں کر نی
چشم حیراں تھی کہ پھر یہ ستم کیسے ہوا
یہ خلش تو ساتھ رہے گی جدا نہیں کرنی
رکھے ہوئے ہیں حساب اپنی ساری خواہشوں کے
وفا کی قیمتیں رقیبوں کو ادا نہیں کرنی