نگاہ عشق میں دیکھا مقام آگہی میں نے
وفائے عشق سے حاصل کیا کام بندگی میں نے
نا کامی میں بلندی تھی بلندی میں بھی پستی تھی
اسی کشمکش میں رکھا تھام زندگی میں نے
بغاوت بھی عقیدت بھی عداوت بھی عنائیت بھی
لمحہ بھر میں بدلتے دیکھا پیعام دل لگی میں نے
عقابوں کی خصلت میں نگاہوں کے طلسموں میں
ہے دیکھا موجزن اس میں مہم تیرگی میں نے