نہ تو مجھ کو یہ لوح و قلم چاہئے
نہ ہی مجھ کو یہ دَیر و حرم چاہئے
نہ ہے خلدِ بریں کی ضرورت مجھے
نہ رضائے جہاں اے صنم چاہئے
گر زمانے میں کچھ چاہئے تو مجھے
ایک تو ہی خدا کی قسم چاہئے
غم نہیں چھوڑ دیں غیر،اپنے مجھے
ساتھ تیرا مگر ہر قدم چاہئے
دردِ ہجراں مرا دردِ سر بن گیا
ساقیا جام،کاغذ،قلم چاہئے
شب اندھیری ہے پردہ ہٹا دیجئے
روشنی کے لئے یہ کرم چاہئے
خِرد مندوں سے مَیں نے سنا جعفری
چاہ کو پختگی اور بھرم چاہئے