نہ وہ تم رہے نہ وہ ہم رہے

Poet: Engr. Muhammad Ahmad By: Muhammad Ahmad, Shanghai

نہ وہ تم رہے نہ وہ ہم رہے
غم تمھارے بھی نہ غم رہے

بکھری زلفیں, رنجیدہ لحن
اب کہاں میرے ہم دم رہے

کرتے کم بستی آدم کے درد
وہ مسیحا بھی اب کم رہے

دل میں کچھ پر زباں پہ کچھ اور
یاری کے دعوے بے دم رہے

ہجر یا وصل اور احمد ابہم
وصل میں کیوں بصر نم رہے
 

Rate it:
Views: 432
24 Jan, 2018